باب اول - ڈاکٹر حالم
میرا نام حالم ہے، اور میں ایک ڈاکٹر ہوں۔ لیکن یہ کوئی عام ڈاکٹر کی کہانی نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جس میں محبت، اسرار، اور ایڈونچر سب کچھ ہے۔
میں ایک ہسپتال میں کام کرتا تھا، اور میری زندگی بہت عام تھی۔ صبح ہسپتال جانا، مریضوں کا علاج کرنا، شام کو گھر آنا۔
لیکن ایک دن، میری زندگی میں ایک ایسا موڑ آیا جس نے سب کچھ بدل دیا۔
اس دن ہسپتال میں ایک لڑکی آئی۔ وہ بہت زخمی تھی، اور بے ہوش تھی۔ اس کے ساتھ کوئی نہیں تھا۔
"یہ کون ہے؟" میں نے نرس سے پوچھا۔
"پتا نہیں، ڈاکٹر۔ کسی نے اسے سڑک پر پایا ہے۔"
میں نے اس کا علاج کیا۔ وہ بہت خوبصورت تھی، لیکن اس کے چہرے پر درد کے نشان تھے۔
جب وہ ہوش میں آئی، تو اس نے مجھے دیکھا اور ڈر گئی۔
"آپ کون ہیں؟" اس نے پوچھا۔
"میں ڈاکٹر حالم ہوں۔ آپ ہسپتال میں ہیں۔"
"میں... میں کیسے یہاں آئی؟"
"کسی نے آپ کو سڑک پر بے ہوش پایا تھا۔ آپ کا نام کیا ہے؟"
اس نے کچھ دیر سوچا، پھر کہا، "مجھے یاد نہیں۔"
باب دوم - طلحہ
لڑکی کو یادداشت کھو گئی تھی۔ وہ اپنا نام، اپنا گھر، کچھ بھی یاد نہیں رکھ سکتی تھی۔
"ڈاکٹر، کیا میری یادداشت واپس آئے گی؟" اس نے پوچھا۔
"ہاں، وقت کے ساتھ واپس آ جائے گی۔ فکر نہ کریں۔"
"لیکن اب میں کہاں جاؤں؟ میں کون ہوں؟"
میں نے اس کی پریشانی دیکھی، اور میرا دل پگھل گیا۔
"آپ فکر نہ کریں۔ جب تک آپ کی یادداشت واپس نہیں آتی، آپ میرے گھر رہ سکتی ہیں۔"
"لیکن میں آپ کو جانتی بھی نہیں۔"
"کوئی بات نہیں۔ میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔"
میں نے اس کا نام طلحہ رکھا، کیونکہ وہ اپنا نام یاد نہیں رکھ سکتی تھی۔
باب سوم - ساتھ رہنا
طلحہ میرے گھر آ گئی۔ میں نے اس کے لیے ایک الگ کمرہ کا انتظام کیا۔
وہ بہت نیک اور سادہ لڑکی تھی۔ وہ گھر کا کام کرتی، کھانا بناتی، اور میرا خیال رکھتی۔
"طلحہ، آپ کو یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں،" میں نے کہا۔
"نہیں، ڈاکٹر صاحب۔ آپ نے میری اتنی مدد کی ہے۔ یہ تو میں کر ہی سکتی ہوں۔"
آہستہ آہستہ، میں طلحہ سے محبت کرنے لگا۔ وہ بہت اچھی تھی، اور میں اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کر سکتا تھا۔
لیکن میں نے اپنی محبت کا اظہار نہیں کیا، کیونکہ میں نہیں جانتا تھا کہ اس کا ماضی کیا ہے۔
باب چہارم - یادداشت کی واپسی
کچھ مہینوں بعد، طلحہ کی یادداشت آہستہ آہستہ واپس آنے لگی۔
"ڈاکٹر صاحب، مجھے کچھ یاد آ رہا ہے،" اس نے ایک دن کہا۔
"کیا یاد آ رہا ہے؟"
"میرا نام... میرا نام عائشہ ہے۔"
"عائشہ؟"
"ہاں۔ اور میرے والد... وہ بہت امیر تھے۔"
آہستہ آہستہ، اس کی پوری یادداشت واپس آ گئی۔ اس کا نام عائشہ تھا، اور وہ ایک امیر گھرانے کی لڑکی تھی۔
"میرے والد کا انتقال ہو گیا تھا، اور میرے چچا نے میری جائیداد پر قبضہ کر لیا تھا۔ انہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی تھی۔"
"کیا؟"
"ہاں۔ میں بھاگ کر آئی تھی، اور پھر بے ہوش ہو گئی تھی۔"
باب پنجم - سچ کا سامنا
جب عائشہ کو سب کچھ یاد آ گیا، تو وہ بہت پریشان ہو گئی۔
"ڈاکٹر صاحب، اب میں کیا کروں؟ میرے چچا مجھے مار دیں گے۔"
"آپ فکر نہ کریں۔ میں آپ کی مدد کروں گا۔"
"لیکن یہ بہت خطرناک ہے۔"
"مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دوں گا۔"
"کیوں؟ آپ میری اتنی مدد کیوں کر رہے ہیں؟"
میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا۔ "کیونکہ میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔"
عائشہ حیران رہ گئی۔ "واقعی؟"
"ہاں۔ میں جانتا ہوں یہ غلط وقت ہے، لیکن میں اپنے دل کی بات چھپا نہیں سکتا۔"
"میں بھی آپ سے محبت کرتی ہوں،" اس نے آہستہ سے کہا۔
باب ششم - خطرہ
ہماری خوشی زیادہ دیر نہیں چلی۔ عائشہ کے چچا کو پتا چل گیا کہ وہ کہاں ہے۔
ایک رات، کچھ آدمی میرے گھر آئے۔
"ڈاکٹر صاحب، عائشہ کو ہمارے ساتھ آنا ہوگا۔"
"کیوں؟"
"یہ ہمارا خاندانی معاملہ ہے۔"
"میں عائشہ کو کہیں نہیں جانے دوں گا۔"
"تو پھر آپ کو بھی ہمارے ساتھ آنا ہوگا۔"
انہوں نے ہم دونوں کو اغوا کر لیا۔
باب ہفتم - فرار
ہمیں ایک پرانے گھر میں بند کر دیا گیا۔
"حالم، میں آپ کو اس مصیبت میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی،" عائشہ نے کہا۔
"یہ آپ کی غلطی نہیں ہے۔ ہم یہاں سے نکلیں گے۔"
"کیسے؟"
"میں کوئی راستہ نکالوں گا۔"
رات کو، جب سب سو گئے، تو میں نے کھڑکی توڑی اور ہم باہر نکل گئے۔
"جلدی چلیں،" میں نے کہا۔
ہم بھاگتے رہے، اور آخر کار پولیس اسٹیشن پہنچے۔
باب ہشتم - انصاف
پولیس نے عائشہ کے چچا اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔
"اب آپ محفوظ ہیں،" پولیس آفیسر نے کہا۔
"شکریہ،" عائشہ نے کہا۔
"اور آپ کی جائیداد بھی واپس مل جائے گی۔"
عائشہ کو اس کا حق مل گیا، اور اس کے چچا کو سزا ہوئی۔
باب نہم - شادی
کچھ مہینوں بعد، ہم نے شادی کر لی۔
"حالم، آپ نے میری زندگی بچائی،" عائشہ نے کہا۔
"نہیں، آپ نے میری زندگی کو معنی دیے۔"
"کیا آپ کو کبھی افسوس ہوتا ہے؟"
"کس بات کا؟"
"کہ آپ نے ایک اجنبی لڑکی کی مدد کی۔"
"کبھی نہیں۔ یہ میری زندگی کا بہترین فیصلہ تھا۔"
باب دہم - نئی زندگی
شادی کے بعد، ہماری زندگی بہت خوبصورت ہو گئی۔ عائشہ نے اپنی جائیداد کا بہت سا حصہ خیرات میں دے دیا۔
"کیوں؟" میں نے پوچھا۔
"کیونکہ اللہ نے مجھے آپ جیسا شوہر دیا ہے۔ یہ اس کا شکریہ ہے۔"
ہم نے مل کر ایک فری کلینک کھولا، جہاں غریب مریضوں کا مفت علاج ہوتا تھا۔
اختتام
آج، کئی سال بعد، جب میں اپنی زندگی کو دیکھتا ہوں، تو میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کے منصوبے کتنے عجیب ہوتے ہیں۔
اگر میں نے اس دن عائشہ کی مدد نہ کی ہوتی، تو شاید میری زندگی اتنی خوبصورت نہ ہوتی۔
میں نے سیکھا کہ نیکی کا بدلہ ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔ جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں، تو اللہ ہماری مدد کرتا ہے۔
اور سب سے اہم بات، میں نے سیکھا کہ سچی محبت وہ ہے جو مشکل وقت میں ساتھ دے۔
عائشہ اور میں آج بھی خوش ہیں، اور ہم مل کر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ یہی ہماری زندگی کا مقصد ہے۔