Cover of پانی دا رنگ
NovelRomanceLove StoryTragedySocial Drama

پانی دا رنگ

4.6
Pages: 420
Language: Urdu
ISBN: 978-969-35-3004-3

Description

پانی دا رنگ ہاشم ندیم کا ایک دلچسپ اردو ناول ہے جو 2012 میں شائع ہوا۔ یہ ناول سسی اور پنوں کی کلاسیکی محبت کی جدید تشریح ہے، جو پنجاب کے دیہاتی پس منظر میں سیٹ ہے۔

Awards

  • Best Tragic Romance Novel (2013)
  • Punjab Literary Award

Excerpt

Preview Only

📖 This is a preview excerpt. The full content (420 pages) is available below.

میرا نام سسی ہے، اور یہ میری اور پنوں کی محبت کی کہانی ہے۔ ایک ایسی کہانی جو صدیوں سے کہی جا رہی ہے، لیکن ہر بار نئے انداز میں۔

میں پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی لڑکی تھی۔ میرے والد ایک کسان تھے، اور ہم بہت سادہ زندگی گزارتے تھے۔

میں بچپن سے ہی مختلف تھی۔ جب دوسری لڑکیاں کھیل کود میں مصروف ہوتیں، میں دریا کے کنارے بیٹھ کر پانی کو دیکھتی رہتی۔

Reviews

The News

4.7

پانی دا رنگ کلاسیکی محبت کی ایک خوبصورت جدید تشریح ہے۔

Express Tribune

4.5

A poetic retelling of the classic Sassi-Punnu love story with beautiful imagery.

Daily Jang

4.8

ہاشم ندیم نے پرانی کہانی کو نئے انداز میں پیش کیا ہے۔

Read Full Novel

Complete novel content is available for reading.

پانی دا رنگ

Hashim Nadeem

Font Size
Line Height
00:0000:00
باب اول - سسی

میرا نام سسی ہے، اور یہ میری اور پنوں کی محبت کی کہانی ہے۔ ایک ایسی کہانی جو صدیوں سے کہی جا رہی ہے، لیکن ہر بار نئے انداز میں۔

میں پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی لڑکی تھی۔ میرے والد ایک کسان تھے، اور ہم بہت سادہ زندگی گزارتے تھے۔

میں بچپن سے ہی مختلف تھی۔ جب دوسری لڑکیاں کھیل کود میں مصروف ہوتیں، میں دریا کے کنارے بیٹھ کر پانی کو دیکھتی رہتی۔

"سسی، تو کیا سوچتی رہتی ہے؟" میری ماں پوچھتیں۔

"کچھ نہیں، ماں۔ بس پانی کا رنگ دیکھتی ہوں۔"

"پانی کا کیا رنگ؟ پانی تو بے رنگ ہوتا ہے۔"

"نہیں، ماں۔ پانی کے بہت سے رنگ ہوتے ہیں۔ کبھی نیلا، کبھی سبز، کبھی سنہرا۔"

میری ماں مسکراتیں اور کہتیں، "تو بہت خیالی ہے، بیٹا۔"

لیکن میں جانتی تھی کہ میں خیالی نہیں تھی۔ میں واقعی پانی کے مختلف رنگ دیکھتی تھی۔

باب دوم - پنوں کی آمد

میں سولہ سال کی تھی جب پنوں ہمارے گاؤں آیا۔ وہ بلوچستان سے آیا تھا، اپنے اونٹوں کے ساتھ۔

پنوں بہت خوبصورت تھا۔ اس کی آنکھیں گہری تھیں، جیسے صحرا کی رات۔ اس کے بال لمبے تھے، اور وہ ہمیشہ سفید کپڑے پہنتا تھا۔

جب میں نے پہلی بار اسے دیکھا، تو میرا دل رک گیا۔ وہ دریا کے کنارے اپنے اونٹوں کو پانی پلا رہا تھا۔

"یہ کون ہے؟" میں نے اپنی سہیلی سے پوچھا۔

"یہ پنوں ہے۔ بلوچستان سے آیا ہے۔ اونٹوں کا تاجر ہے۔"

"کتنا خوبصورت ہے۔"

"ہاں، لیکن وہ یہاں زیادہ دن نہیں رکے گا۔ اس کا کام ہو جائے گا تو چلا جائے گا۔"

لیکن میں نے محسوس کیا کہ میں اس سے محبت کر رہی ہوں۔

باب سوم - پہلی ملاقات

کچھ دنوں بعد، میری اور پنوں کی ملاقات ہوئی۔ یہ دریا کے کنارے ہوا، جہاں میں اکثر جاتی تھی۔

"السلام علیکم،" اس نے کہا جب اس نے مجھے دیکھا۔

"وعلیکم السلام،" میں نے جواب دیا، لیکن میں شرما رہی تھی۔

"آپ یہاں اکثر آتی ہیں؟"

"ہاں۔ مجھے دریا پسند ہے۔"

"کیوں؟"

"کیونکہ پانی کے بہت سے رنگ ہوتے ہیں۔"

اس نے حیرت سے مجھے دیکھا۔ "پانی کے رنگ؟"

"ہاں۔ دیکھیں، اب یہ سنہرا ہے، کیونکہ سورج ڈوب رہا ہے۔"

اس نے پانی کی طرف دیکھا، پھر مجھے دیکھا۔ "آپ بہت مختلف ہیں۔"

"کیوں؟"

"کیونکہ آپ وہ چیزیں دیکھتی ہیں جو دوسرے نہیں دیکھتے۔"

ہم نے بات کی، اور میں نے محسوس کیا کہ وہ بھی مجھ جیسا خیالی ہے۔

باب چہارم - محبت کا اظہار

کچھ دنوں تک ہم روزانہ ملتے رہے۔ پنوں مجھے صحرا کی کہانیاں سناتا، اور میں اسے دریا کے رنگوں کے بارے میں بتاتی۔

"سسی، میں آپ سے محبت کرتا ہوں،" اس نے ایک دن کہا۔

میرا دل خوشی سے بھر گیا۔ "میں بھی آپ سے محبت کرتی ہوں۔"

"لیکن میں یہاں زیادہ دن نہیں رہ سکتا۔ مجھے اپنے گھر واپس جانا ہوگا۔"

"تو مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلیں۔"

"لیکن آپ کے والدین کیا کہیں گے؟"

"میں ان سے بات کروں گی۔"

لیکن جب میں نے اپنے والدین سے بات کی، تو انہوں نے انکار کر دیا۔

"سسی، یہ لڑکا مسافر ہے۔ یہ یہاں آیا ہے اور چلا جائے گا۔ تو اس کے ساتھ کیوں اپنی زندگی برباد کرنا چاہتی ہے؟"

"ابو، میں اس سے محبت کرتی ہوں۔"

"محبت کھانا نہیں ہے، بیٹا۔ ہم نے تیرے لیے ایک اچھا لڑکا دیکھا ہے۔"

باب پنجم - فراق

میرے والدین نے مجھے گھر میں بند کر دیا، اور پنوں کو گاؤں چھوڑنے کو کہا۔

"سسی، میں جا رہا ہوں،" اس نے کہا جب وہ آخری بار مجھ سے ملا۔

"نہیں، مت جائیں۔"

"میں مجبور ہوں۔ لیکن میں واپس آؤں گا۔"

"کب؟"

"جب میں اپنے گھر جا کر اپنے والدین کو راضی کر لوں۔ پھر میں آپ کے والدین سے بات کروں گا۔"

"وعدہ؟"

"وعدہ۔"

اس نے مجھے ایک انگوٹھی دی۔ "یہ رکھیں۔ یہ میری محبت کا نشان ہے۔"

پنوں چلا گیا، اور میں انتظار کرنے لگی۔

باب ششم - انتظار

مہینے گزرتے گئے، لیکن پنوں نہیں آیا۔ میں ہر روز دریا کے کنارے جاتی اور اس کا انتظار کرتی۔

"سسی، کب تک انتظار کرو گی؟" میری ماں پوچھتیں۔

"جب تک وہ نہیں آتا۔"

"بیٹا، شاید وہ تجھے بھول گیا ہو۔"

"نہیں، وہ نہیں بھولا۔ وہ آئے گا۔"

لیکن سال گزر گیا، اور پنوں نہیں آیا۔

میرے والدین نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ میں کسی اور سے شادی کر لوں۔

"سسی، اب بہت ہو گیا۔ تو اس خیالی محبت میں اپنی زندگی برباد کر رہی ہے۔"

"ابو، میں صرف پنوں سے شادی کروں گی۔"

"وہ نہیں آئے گا، بیٹا۔ اگر آنا ہوتا تو اب تک آ جاتا۔"

باب ہفتم - سچ کا انکشاف

دو سال بعد، ایک مسافر ہمارے گاؤں آیا۔ اس نے بتایا کہ پنوں کی شادی ہو گئی ہے۔

"کیا؟" میں نے حیرت سے پوچھا۔

"ہاں۔ اس کے والدین نے اس کی شادی اپنی پسند کی لڑکی سے کر دی۔ وہ اب خوش ہے۔"

میری دنیا ہل گئی۔ "لیکن اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا۔"

"شاید وہ بھول گیا۔ یا شاید اس کے والدین نے اسے مجبور کیا۔"

میں نے پنوں کی انگوٹھی کو دیکھا، جو میں ہمیشہ پہنتی تھی۔ کیا یہ سب جھوٹ تھا؟

باب ہشتم - فیصلہ

اس رات، میں نے بہت سوچا۔ کیا میں اپنی زندگی ایک ایسے شخص کے انتظار میں برباد کروں جو مجھے بھول گیا ہے؟

لیکن پھر میں نے محسوس کیا کہ میری محبت سچی تھی۔ چاہے پنوں نے مجھے بھول دیا ہو، لیکن میں اسے نہیں بھول سکتی۔

میں نے فیصلہ کیا کہ میں دریا میں جا کر اپنی جان دے دوں گی۔ اگر میں پنوں کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی، تو میں زندگی ہی نہیں چاہتی۔

"ماں، میں دریا کے کنارے جا رہی ہوں،" میں نے کہا۔

"اس وقت؟ رات ہو گئی ہے۔"

"ہاں۔ مجھے پانی کا رنگ دیکھنا ہے۔"

میں دریا کے کنارے گئی، اور پانی میں قدم رکھا۔

باب نہم - آخری لمحات

جب میں دریا میں جا رہی تھی، تو میں نے پانی کے رنگ کو دیکھا۔ چاند کی روشنی میں، پانی چاندی کی طرح چمک رہا تھا۔

"کتنا خوبصورت ہے،" میں نے سوچا۔ "شاید یہی میرا آخری رنگ ہے۔"

میں نے پنوں کی انگوٹھی کو دیکھا۔ "پنوں، میں آپ سے محبت کرتی تھی۔ اگر آپ نے مجھے بھول دیا ہے، تو کوئی بات نہیں۔ میں آپ کو کبھی نہیں بھولوں گی۔"

میں نے انگوٹھی کو پانی میں پھینک دیا، اور خود بھی پانی میں چلی گئی۔

باب دہم - پنوں کی واپسی

اگلے دن، پنوں واپس آیا۔ وہ اپنی بیوی کو چھوڑ کر آیا تھا، کیونکہ وہ سسی کو نہیں بھول سکا تھا۔

"سسی کہاں ہے؟" اس نے گاؤں والوں سے پوچھا۔

"وہ... وہ کل رات دریا میں چلی گئی۔"

"کیا مطلب؟"

"اس نے خودکشی کر لی۔ اس نے سنا تھا کہ تمہاری شادی ہو گئی ہے۔"

پنوں کی دنیا ہل گئی۔ "نہیں! یہ نہیں ہو سکتا!"

وہ دریا کے کنارے دوڑا، اور پانی میں کود گیا۔ "سسی! سسی!"

لیکن بہت دیر ہو چکی تھی۔ سسی جا چکی تھی۔

اختتام

لوگ کہتے ہیں کہ پنوں بھی اسی دریا میں ڈوب گیا، سسی کی تلاش میں۔

اور آج بھی، جب لوگ اس دریا کے کنارے جاتے ہیں، تو وہ پانی میں مختلف رنگ دیکھتے ہیں۔ کہتے ہیں یہ سسی اور پنوں کی محبت کے رنگ ہیں۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سچی محبت کبھی نہیں مرتی۔ وہ ہمیشہ زندہ رہتی ہے، پانی کے رنگوں کی طرح۔

سسی اور پنوں کی محبت آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے، اور ہمیشہ رہے گی۔

کیونکہ سچی محبت کبھی نہیں مرتی۔ وہ صرف شکل بدلتی ہے، پانی کے رنگ کی طرح۔

You are viewing the complete content. Use the “Paginated” button above to switch to page-by-page reading.

You May Also Like

خدا اور محبت

Hashim Nadeem

خدا اور محبت ہاشم ندیم کا ایک مشہور اردو ناول ہے جو 2013 میں شائع ہوا۔ یہ ناول ہارون اور ایمان کی محبت کی کہانی ہے، جو روحانیت اور عشق کے درمیان توازن کی تلاش میں ہے۔ یہ ناول بعد میں ایک کامیاب ٹی وی ڈرامے کی شکل میں بھی پیش کیا گیا۔

Read Full Novel

بچپن کا دسمبر

Hashim Nadeem

بچپن کا دسمبر ہاشم ندیم کا ایک خوبصورت اردو ناول ہے جو 2015 میں شائع ہوا۔ یہ ناول بچپن کی یادوں، پہلی محبت، اور زندگی کے مختلف مراحل کی کہانی ہے۔ یہ ایک ایسی کہانی ہے جو ہر دل کو چھو لیتی ہے اور بچپن کی میٹھی یادوں کو تازہ کر دیتی ہے۔

Read Full Novel