Cover of راجا گدھ
NovelPsychological FictionRomance

راجا گدھ

4.6
Pages: 690
Language: Urdu
ISBN: 978-969-35-2518-7

Description

Raja Gidh is a Urdu novel written by Pakistani writer Bano Qudsia. It is considered one of the most influential novels in Urdu literature. The novel explores the themes of love, spirituality, and the human psyche through a complex narrative that interweaves multiple storylines.

Awards

  • Adamjee Award

Excerpt

Preview Only

📖 This is a preview excerpt. The full content (690 pages) is available below.

میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی کو اتنا نہیں چاہا تھا جتنا میں نے سیمی کو چاہا۔ میں نے اس سے پہلے بھی محبت کی تھی، لیکن وہ محبت نہیں تھی، وہ صرف ایک جذبہ تھا، ایک احساس تھا، جو آیا اور چلا گیا۔

لیکن سیمی کے ساتھ ایسا نہیں تھا۔ سیمی کے ساتھ میری محبت ایک ایسی چیز تھی جو میرے وجود کا حصہ بن گئی تھی۔ میں اس سے الگ نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ وہ میرے اندر بس گئی تھی۔

میں نے اس سے کہا تھا کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا، اور یہ سچ تھا۔ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا تھا، لیکن مجھے رہنا پڑا۔ میں نے اس کے بغیر رہنا سیکھا، لیکن میں نے اسے بھولنا نہیں سیکھا۔

اور اب، جب میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں، تو مجھے لگتا ہے کہ شاید میں نے اسے کبھی بھی اتنا نہیں چاہا جتنا میں نے اس کی یاد کو چاہا ہے۔

Reviews

Daily Jang

4.8

بانو قدسیہ کا شاہکار ناول جو اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔

Pakistan Literature Review

4.7

A masterpiece that explores the depths of human psychology and spirituality.

مکمل مواد پڑھیں

📚 Complete content available - 690 pages ready to read.

راجا گدھ

Bano Qudsia

Font Size
Line Height
Page 1 of 7
00:0000:00
باب اول

میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی کو اتنا نہیں چاہا تھا جتنا میں نے سیمی کو چاہا۔ میں نے اس سے پہلے بھی محبت کی تھی، لیکن وہ محبت نہیں تھی، وہ صرف ایک جذبہ تھا، ایک احساس تھا، جو آیا اور چلا گیا۔

لیکن سیمی کے ساتھ ایسا نہیں تھا۔ سیمی کے ساتھ میری محبت ایک ایسی چیز تھی جو میرے وجود کا حصہ بن گئی تھی۔ میں اس سے الگ نہیں ہو سکتا تھا، کیونکہ وہ میرے اندر بس گئی تھی۔

میں نے اس سے کہا تھا کہ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا، اور یہ سچ تھا۔ میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا تھا، لیکن مجھے رہنا پڑا۔ میں نے اس کے بغیر رہنا سیکھا، لیکن میں نے اسے بھولنا نہیں سیکھا۔

اور اب، جب میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں، تو مجھے لگتا ہے کہ شاید میں نے اسے کبھی بھی اتنا نہیں چاہا جتنا میں نے اس کی یاد کو چاہا ہے۔