باب اول - شروعات
میرا نام خیرہ ہے، اور یہ میری اور آصف کی محبت کی کہانی ہے۔ ایک ایسی کہانی جو خوشیوں سے شروع ہوئی، غموں میں گزری، اور آخر میں خوشی پر ختم ہوئی۔
میں ایک سادہ سے گھرانے کی لڑکی تھی۔ میرے والد ایک استاد تھے، اور میری ماں گھریلو خاتون تھیں۔ ہم زیادہ امیر نہیں تھے، لیکن ہمارے پاس محبت تھی، خوشی تھی۔
آصف میرا کزن تھا، میری خالہ کا بیٹا۔ وہ مجھ سے دو سال بڑا تھا، اور بچپن سے ہی بہت ذہین اور خوبصورت تھا۔
ہم بچپن میں ساتھ کھیلتے تھے، ساتھ پڑھتے تھے۔ آہستہ آہستہ، ہماری دوستی محبت میں بدل گئی۔
"خیرہ، کیا تم مجھ سے شادی کرو گی؟" آصف نے ایک دن پوچھا جب ہم کالج میں تھے۔
میں نے شرماتے ہوئے کہا، "ہاں۔"
"تو پھر میں اپنی ماں سے بات کروں گا۔"
میرا دل خوشی سے بھر گیا۔ میں نے سوچا کہ میری زندگی کتنی خوبصورت ہونے والی ہے۔
باب دوم - شادی
ہماری شادی بہت سادہ انداز میں ہوئی۔ دونوں خاندان خوش تھے، کیونکہ ہم ایک دوسرے کو بچپن سے جانتے تھے۔
شادی کے دن، جب میں نے آصف کو دیکھا، تو میرا دل خوشی سے بھر گیا۔ وہ بہت خوبصورت لگ رہا تھا، اور اس کی آنکھوں میں محبت تھی۔
"خیرہ، تم بہت خوبصورت لگ رہی ہو،" اس نے کہا۔
"شکریہ،" میں نے شرماتے ہوئے کہا۔
"میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں ہمیشہ خوش رکھوں گا۔"
"اور میں وعدہ کرتی ہوں کہ میں ہمیشہ تمہارا ساتھ دوں گی۔"
ہم نے ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ رکھا، اور یہ سوچا کہ ہماری محبت ہمیشہ ایسی ہی رہے گی۔
باب سوم - خوشی کے دن
شادی کے بعد کے پہلے کچھ مہینے بہت خوبصورت تھے۔ آصف بہت پیار کرتا تھا، اور میں بھی اس سے بہت محبت کرتی تھی۔
ہم ساتھ فلمیں دیکھتے، ساتھ کھانا کھاتے، ساتھ سیر کو جاتے۔ آصف مجھے چھوٹی چھوٹی چیزیں تحفے میں دیتا، اور میں اس کے لیے اس کے پسندیدہ کھانے بناتی۔
"خیرہ، میں کتنا خوش قسمت ہوں کہ مجھے تم جیسی بیوی ملی،" وہ اکثر کہتا۔
"اور میں کتنی خوش قسمت ہوں کہ مجھے تم جیسا شوہر ملا۔"
ہم دونوں سوچتے تھے کہ ہماری زندگی ہمیشہ ایسی ہی خوبصورت رہے گی۔
لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
باب چہارم - مسائل کی شروعات
مسائل کی شروعات آصف کی ماں، میری ساس سے ہوئی۔ وہ ایک سخت مزاج عورت تھیں، جو چاہتی تھیں کہ گھر میں سب کچھ ان کے مطابق ہو۔
پہلے تو انہوں نے کچھ نہیں کہا، لیکن آہستہ آہستہ وہ مجھ پر اعتراضات کرنے لگیں۔
"خیرہ، یہ کھانا ٹھیک سے نہیں بنا،" وہ کہتیں۔
"خیرہ، گھر کی صفائی ٹھیک سے نہیں ہوئی۔"
"خیرہ، تم آصف کا ٹھیک سے خیال نہیں رکھتیں۔"
میں کوشش کرتی کہ انہیں خوش رکھوں، لیکن لگتا تھا کہ جو بھی میں کرتی، وہ غلط ہوتا۔
آصف کو میں نے یہ بات بتائی۔
"خیرہ، امی کی طبیعت تھوڑی سخت ہے۔ تم صبر کرو، وہ ٹھیک ہو جائیں گی۔"
"لیکن آصف، وہ مجھ سے ہر وقت ناراض رہتی ہیں۔"
"تم فکر نہ کرو۔ میں ان سے بات کروں گا۔"
لیکن آصف نے اپنی ماں سے بات نہیں کی۔ شاید وہ نہیں چاہتا تھا کہ اس کی ماں ناراض ہوں۔
باب پنجم - غلط فہمیاں
وقت گزرتا گیا، اور حالات بدتر ہوتے گئے۔ میری ساس نے آصف کے کان بھرنا شروع کیے۔
"بیٹا، خیرہ تمہارا ٹھیک سے خیال نہیں رکھتی۔"
"امی، خیرہ بہت اچھی ہے۔"
"نہیں، بیٹا۔ وہ تمہیں اپنے والدین کے گھر زیادہ لے جاتی ہے۔ وہ تمہیں ہم سے دور کر رہی ہے۔"
یہ بات بالکل غلط تھی۔ میں آصف کو اپنے والدین کے گھر صرف عیدوں پر لے جاتی تھی۔
لیکن آہستہ آہستہ، آصف کے دل میں شکوک پیدا ہونے لگے۔ وہ مجھ سے کم بات کرنے لگا، کم وقت گزارنے لگا۔
"آصف، کیا بات ہے؟ تم مجھ سے کیوں دور ہو رہے ہو؟" میں نے پوچھا۔
"کچھ نہیں، خیرہ۔ بس کام کا پریشر ہے۔"
لیکن میں جانتی تھی کہ یہ کام کا پریشر نہیں تھا۔ کچھ اور بات تھی۔
باب ششم - علیحدگی
ایک دن، آصف نے مجھ سے کہا:
"خیرہ، میں چاہتا ہوں کہ تم کچھ دنوں کے لیے اپنے والدین کے گھر چلی جاؤ۔"
"کیوں؟"
"بس... مجھے کچھ وقت چاہیے۔"
"آصف، کیا میں نے کوئی غلطی کی ہے؟"
"نہیں، خیرہ۔ بس... بس میں کنفیوز ہوں۔"
میرا دل ٹوٹ گیا۔ "آصف، ہم بات کر سکتے ہیں۔ جو بھی مسئلہ ہے، ہم مل کر حل کر سکتے ہیں۔"
"نہیں، خیرہ۔ مجھے وقت چاہیے۔"
آخر کار، میں اپنے والدین کے گھر چلی گئی۔ میں نے سوچا کہ یہ صرف کچھ دنوں کی بات ہے، لیکن دن ہفتوں میں بدل گئے، اور ہفتے مہینوں میں۔
باب ہفتم - تنہائی
میرے والدین کے گھر میں، میں بہت اداس رہتی۔ میں آصف کا انتظار کرتی کہ وہ مجھے واپس بلائے گا، لیکن وہ نہیں آیا۔
"بیٹا، کیا ہوا ہے؟" میری ماں نے پوچھا۔
"کچھ نہیں، ماں۔ بس آصف کو کچھ وقت چاہیے۔"
"لیکن یہ کوئی بات ہوئی؟ شوہر بیوی کو اس طرح گھر سے نہیں بھیجتے۔"
میں کیا کہتی؟ میں خود نہیں جانتی تھی کہ کیا ہوا ہے۔
میں نے آصف کو فون کیا، لیکن وہ بات نہیں کرتا تھا۔ میں نے خط لکھے، لیکن جواب نہیں آتا تھا۔
آخر کار، میں نے اپنی سہیلی سے کہا کہ وہ پتا کرے کہ کیا ہو رہا ہے۔
باب ہشتم - سچ کا انکشاف
میری سہیلی نے مجھے بتایا کہ آصف کی ماں نے اسے میرے خلاف بھڑکایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں آصف کو اس کے خاندان سے دور کر رہی ہوں۔
"لیکن یہ تو بالکل غلط ہے،" میں نے کہا۔
"میں جانتی ہوں، خیرہ۔ لیکن آصف کو یقین آ گیا ہے۔"
"تو اب کیا کروں؟"
"تمہیں صبر کرنا ہوگا۔ سچ ایک دن سامنے آئے گا۔"
لیکن صبر کرنا آسان نہیں تھا۔ میں ہر روز روتی، ہر روز آصف کو یاد کرتی۔
باب نہم - نئی شروعات
کچھ مہینوں بعد، میں نے فیصلہ کیا کہ میں اپنی زندگی آگے بڑھاؤں گی۔ میں نے نوکری کی تلاش شروع کی۔
مجھے ایک اسکول میں ٹیچر کی نوکری مل گئی۔ میں نے کام شروع کیا، اور آہستہ آہستہ اپنے آپ کو مصروف رکھنے لگی۔
"خیرہ، تم بہت بہتر لگ رہی ہو،" میری ماں نے کہا۔
"شکریہ، ماں۔"
"کیا تم آصف کو بھول گئی ہو؟"
"نہیں، ماں۔ میں اسے کبھی نہیں بھول سکتی۔ لیکن میں نے سیکھا ہے کہ زندگی رک نہیں جاتی۔"
باب دہم - واپسی
ایک سال بعد، آصف آیا۔ وہ بہت پریشان لگ رہا تھا، اور اس کی آنکھوں میں پچھتاوا تھا۔
"خیرہ، میں... میں معافی مانگنے آیا ہوں۔"
میں نے اس کی طرف دیکھا۔ "کیوں؟"
"کیونکہ میں نے غلطی کی ہے۔ میں نے تم پر شک کیا، تمہیں تکلیف دی۔"
"آصف، اب کیا فائدہ؟"
"خیرہ، میں نے سچ جان لیا ہے۔ میری ماں نے مجھے غلط بتایا تھا۔ تم نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی۔"
"تو اب کیا چاہتے ہو؟"
"میں چاہتا ہوں کہ تم واپس آ جاؤ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم نئی شروعات کریں۔"
میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا۔ وہ سچ کہہ رہا تھا۔
"آصف، یہ آسان نہیں ہے۔ تم نے مجھے بہت تکلیف دی ہے۔"
"میں جانتا ہوں۔ اور میں اس کے لیے معافی مانگتا ہوں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ اب کبھی ایسا نہیں ہوگا۔"
باب گیارہ - معافی
میں نے بہت سوچا۔ کیا میں آصف کو معاف کر سکتی ہوں؟ کیا میں اس پر دوبارہ بھروسہ کر سکتی ہوں؟
"آصف، اگر میں واپس آؤں، تو کیا تم وعدہ کرتے ہو کہ تم کبھی کسی کی بات میں نہیں آؤ گے؟"
"ہاں، خیرہ۔ میں وعدہ کرتا ہوں۔"
"اور کیا تم وعدہ کرتے ہو کہ تم ہمیشہ مجھ پر بھروسہ کرو گے؟"
"ہاں، میں وعدہ کرتا ہوں۔"
"ٹھیک ہے۔ میں تمہیں ایک اور موقع دیتی ہوں۔"
آصف کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔ "شکریہ، خیرہ۔ میں تمہیں کبھی مایوس نہیں کروں گا۔"
باب بارہ - نئی زندگی
میں واپس آصف کے گھر آ گئی۔ اس بار، آصف نے اپنی ماں سے صاف کہا کہ وہ میرے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کریں گی۔
"امی، خیرہ میری بیوی ہے، اور میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ اگر آپ اس کا احترام نہیں کریں گی، تو میں اس کے ساتھ الگ رہوں گا۔"
یہ سن کر، میری ساس کو احساس ہوا کہ انہوں نے غلطی کی ہے۔ آہستہ آہستہ، وہ مجھ سے بہتر سلوک کرنے لگیں۔
آصف اور میں نے نئی شروعات کی۔ ہم نے ایک دوسرے سے وعدہ کیا کہ ہم کبھی کسی کی بات میں نہیں آئیں گے، ہمیشہ ایک دوسرے پر بھروسہ کریں گے۔
باب تیرہ - خوشیاں
کچھ مہینوں بعد، میں حاملہ ہوئی۔ آصف بہت خوش ہوا۔
"خیرہ، ہمارا بچہ ہونے والا ہے۔"
"ہاں، آصف۔ کیا تم خوش ہو؟"
"بہت خوش۔ اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں بہترین باپ بنوں گا۔"
"اور میں بہترین ماں بنوں گی۔"
ہمارا بیٹا پیدا ہوا۔ ہم نے اس کا نام حارث رکھا۔ وہ بہت خوبصورت تھا، اور اس کی آنکھیں آصف جیسی تھیں۔
"خیرہ، دیکھو، ہمارا بیٹا کتنا خوبصورت ہے۔"
"ہاں، آصف۔ وہ بالکل تمہاری طرح ہے۔"
"نہیں، وہ تمہاری طرح نیک ہے۔"
اختتام
آج، کئی سال بعد، میں اور آصف بہت خوش ہیں۔ ہمارے تین بچے ہیں، اور ہم نے ایک خوبصورت زندگی بنائی ہے۔
میں نے سیکھا کہ زندگی میں مسائل آتے ہیں، لیکن اگر ہم صبر کریں، محبت کریں، اور ایک دوسرے پر بھروسہ کریں، تو ہم ہر مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں۔
میں نے سیکھا کہ شادی صرف دو لوگوں کا معاملہ نہیں ہے۔ اس میں دونوں خاندان شامل ہوتے ہیں۔ لیکن اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کا ساتھ دیں، تو وہ ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔
اور سب سے اہم بات، میں نے سیکھا کہ محبت میں معافی کی بہت اہمیت ہے۔ اگر ہم ایک دوسرے کو معاف نہیں کر سکتے، تو ہم کبھی خوش نہیں رہ سکتے۔
آج جب میں آصف کو دیکھتی ہوں، اپنے بچوں کو دیکھتی ہوں، تو میں اللہ کا شکر کرتی ہوں۔ اس نے ہمیں مشکل وقت سے نکالا، اور ہمیں خوشیاں دیں۔
ہم سچ میں ایک دوسرے کے ہمسفر ہیں، اور ہمیشہ رہیں گے۔